Saturday 18 May 2013

سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ جب مسلمانوں کے پہلے حکمران مقرر ہوئے تو ان کے اخراجات کا سوال پیدا ہوا


سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ جب مسلمانوں کے پہلے حکمران مقرر ہوئے تو ان کے اخراجات کا سوال پیدا ہوا کیونکہ وہ اپنا کپڑے کا کاروبار اب بند کر چکے تھے -

امیرالمومنین نے اس کا آسان جواب دیا کہ تم لوگ مدینے کے ایک مزدور کی آمدنی کے برابر میری تنخواہ مقرر کر دو-

لوگوں نے اپنے اس بادشاہ سے کہا کہ مدینے کے مزدور کی آمدنی تو بہت کم ہوتی ہے جس میں آپ کے اخراجات پورے نہیں ہو سکیں گے -
...
اس کا آسان جواب تھا کہ میں پھر مدینے کے مزدور کی آمدنی اور تنخواہ اتنی بڑھا دوں گا جس کے برابر کی آمدنی سے میرے حکومتی اخراجات پورے ہو سکیں گے- یہ حیران کن جواب کوئی سچا مزدور رہنما ہی دے سکتا ہے ،کوئی شعبدہ باز اور فریبی حکمران نہیں دے سکتا-

چناچہ اس پر عملدرآمد ہوا اور ہوتا رہا- ان کے جانشین سیدنا عمر رضہ کہا کرتے تھے کہ ابو بکر صدیق نے تو آنے والوں کی زندگی آزمائش میں ڈال دی ہے -

خلافت راشدہ کے اس حیران کن دور کے اثرات چند برس بعد ایک بار پھر ظاہر ہوئے جب عمر بن عبدالعزیز نے یہ منصب سنبھال لیا-

ایک عید کے موقع پر بچیوں نے نئے کپڑوں کی فرمائش کی تو انہوں نے اپنی بیوی فاطمہ سے پوچھا کہ تمھارے پاس کچھ ہے -اس شہزادی نے دیا کہ کچھ بھی نہیں -

چناچہ وہ بچیوں کی خواہش سے مجبور ہو کر بیت المال کے افسر کے پاس گئے اور ایک مہینے کی تنخواہ کا ایڈوانس مانگا -

یہ افسر بھی عمر بن عبدلعزیز کا افسر تھا - اس نے کہا کہ آپ مجھے ضمانت دیں کہ اس قرض کی ادائیگی تک زندہ رہیں گے تو میں یہ ایڈوانس رقم دینے پر تیار ہوں-

امیرالمومنین کے پاس اپنے ملازم کے اس اعتراض کا جواب نہ تھا- وہ خاموش ہو کر واپس آگئے اور اپنی ان بیٹیوں کو پیار کے سوا کچھ نہ دے سکے- جن کے ماں باپ دونوں شاہی خاندان سے تھے.

(حیاۃ الصحابہ)

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...