Wednesday 22 May 2013

رنگ برنگے شیشوں کے سب توڑ گئے کاشانے لوگ


رنگ برنگے شیشوں کے سب توڑ گئے کاشانے لوگ
کیا جانے کس شہر سے آئے پتھر برسانے لوگ

آج خدا جانے کس دھن میں آئے تھے میخانے لوگ
کم ظرف ساقی تھی اور توڑ گئے پیمانے لوگ
...

ہم کو یہ احساس کہاں تھا ایسے بھی دن آئیں گے
غیروں سے منسوب کریں گے اپنے ہی افسافے لوگ

اپنے گھر کو جلتا دیکھوں کچھ نہ کہوں خاموش رہوں
کیسی کیسی باتیں مجھ سے آتے ہیں منوانے لوگ

میرے شہر میں رہنے والے پاگل ہیں یا پتھر ہیں
گلیاں ساری راکھ ہوئیں تو دوڑے آگ بجھانے لوگ

شہر جنوں میں دیوانے تو اور بھی تھے اے یاد مگر
آئے ہماری سمت ہی پتھر خوب ہمیں پہچانے لوگ

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...