Saturday 18 May 2013

مجھے اب خوف آتا ہے


مجھے اب خوف آتا ہے
دم گٹھتی ھوئی سانسوں سے
بند کمرے کی قید-تنہائی سے
چہرے کے بگڑتے ھوۓ ان خدوخال سے
مجھے اب خوف آتا ہے
... بدنما آئینے کی شخصیت سے
سوچوں میں ڈوبی ھوئی
سکڑتی آنکھوں سے
بنجر زمین جسیے سوکھتے ہونٹوں سے
مجھے اب خوف آتا ہے
اس بے ثمر وجود سے
جو ساری عمرسنگدل یادوں کوسینے سے
چمٹاۓ جیتا رہا
جس کے آنگن میں
کہیں بہاریں تو اتری
مگر بے رنگ اور بے نام رھی
مجھے اب خوف آتا ہے
خاموش ہوتی ہوئی دل کی دھڑکنوں سے
مجھے خوف آتا ہے ــــــــــــــــــــــــــــــ!!!!!!!!!

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...