Monday 20 May 2013

بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں


بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں


تپتی زمیں پر آنسوؤں کے پیار کی صورت ہوتی ہیں
چاہتوں کی صورت ہوتی ہیں
بیٹیاں خوبصورت ہوتی ہیں
... دل کے زخم مٹانے کو
آنگن میں اتری بوندوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں

نامہرباں دھوپ میں سایہ دیتی
نرم ہتھیلیوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں تتلیوں کی طرح ہوتی ہیں
چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں
تنہا اداس سفر میں رنگ بھرتی
رداؤں جیسی ہوتی ہیں
بیٹیاں چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی بلا سکیں، کبھی چھپا سکیں
بیٹیاں اَن کہی صداؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی جھکا سکیں، کبھی مٹا سکیں
بیٹیاں اناؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی ہنسا سکیں، کبھی رلا سکیں
کبھی سنوار سکیں، کبھی اجاڑ سکیں
بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
حد سے مہرباں، بیان سے اچھی
بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں
پھول جب شاخ سے کٹتا ہے بکھر جاتا ہے
پتّیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اُڑ جاتی ہیں
بیٹیاں پھول کی طرح ہوتی ہیں

ماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں
ماں کی آنکھوں کی چمک بنتی ہیں
باپ کے دل کا سکوں ہوتی ہیں
گھر کو جنت بنا دیتی ہیں
ہر قدم پیار بچھا دیتی ہیں
جب بچھڑنے کی گھڑی آتی ہے
غم کے رنگوں میں خوشی آتی ہے
ایک گھر میں تو اُترتی ہے اداسی لیکن
دوسرے گھر کے سنورنے کا یقیں ہوتا ہے
بیٹیاں پھول کی طرح ہوتی ہیں

ایک شاخ سے کٹتی ہیں مگر
سوکھتی ہیں نہ کبھی ٹوٹتی ہیں
ایک نئی شاخ پہ کچھ اور نئے پھول کھِلا دیتی ہیں
بیٹیاں پھول کی طرح ہوتی ہیں

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...