Wednesday 22 May 2013

جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا


محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا

جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا

جلائےرکھوں گی صبح تک میں تمھارے رستےمیں اپنی آنکھیں

مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا

جو حرف لوحِ وفا پہ لکھے ہوئے ہیں ان کو بھی دیکھ لینا

جو رائیگاں ہو گئیں وہ ساری عبادتیں بھی شمار کرنا

یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئ ہیں

جب ان کی یخ بستگی پرکھنا، تمازتیں بھی شمار کرنا

تم اپنی مجبوریوں کے قِصے ضرور لکھنا وضاحتوں سے

جو میری آنکھوں میں جَل بجھی ہیں، وہ خواہشیں بھی شمار کرنا

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...