Saturday 18 May 2013

***انسان پھول جیسا***

***انسان پھول جیسا***

"تم نے کلاس بنک کیوں کی" آسیہ نے نیہا سے پوچھا جو کلاس بنک کیے کینٹین میں بیٹھی چائے کے کپ کو بڑی دیر سے دیکھ رہی تھی۔شاید اس کپ میں بنے نقش و نگار کو جو بہت خوبصورت تھے۔

"ایسے ہی دل نہیں تھا" نیہا نے کپ سے نگاہ ہٹائے بغیر کہا۔

"کیوں نہیں تھا ،نیہا تم نےکبھی ایسا نہیں کیا تو آج کیا ہوگیا؟میری دوست نہیں مجھے نہیں بتاؤ گی؟"

"یار میری سمجھ میں نہیں آتا اللہ ہمارے ساتھ ایس...ا کیوں کرتا ہے؟"وہ الجھ کے بول ہی دی آخر

"کیا کردیا اللہ نے؟" آسیہ ابھی تک نا سمجھی کی کیفیت میں تھی

"تم جانتی ہو نا گھر کی حالت ،ہم سب بہن بھائی پڑھنے والے ہیں انکا خرچہ ہی اتنا ہے ابو کی تنخواہ میں گزاراہ نہیں ہوتا ،ہم کسی امیر گھرانے میں کیوں پیدا نہ ہوئے؟ جب سارہ اپنی اسکول کی دوستوں کا تذکرہ کرتی ہے کہ وہ لوگ کتنی امیر ہیں اور جب عمر کہتا ہے کہ اسکو پرائیوٹ کالج میں داخلہ لینا ہے پر پیسے نہ ہونے کی وجہ سے عام سے کالج میں پڑھنے پر مجبور ہے تو دل کرتا ہے کہیں سے چوری کر کے پیسے لادوں اور ان سب کی خواہشات کو پورا کردوں۔" نیہا کی آنکھوں سے دو آنسو گر کر اس کے گالوں سے لڑکھتے ہوئے اس کی کالج کی قمیض میں جذب ہوگئے

"ہمم تو یہ بات ہے" آسیہ نے سر ہلایا

"دیکھو نیہا اللہ انسان کو اتنی ہی پرشانیاں دیتا ہے جتنا وہ سہہ سکے،یہ مت سمجھو کہ اللہ کو تم سے پیار ہی نہیں جب ہی وہ تم پہ ایسے حالات لا رہا ہے ۔تم جانتی ہو نا اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے؟"

"ہاں جانتی ہوں نیہا نے آنسوں پونچتے ہوئے سر ہلایا

اور پھر تمھارے تو ماں باپ زندہ ہیں تمھارے اتنے رشتے ہیں موجود پیار کرنے والے تمھارا احساس کرنے والے تم اکیلی نہیں ہو ان سب کو جھیلنے کے لیے یہ پرشانیاں تو وقتی ہیں جو کہ انشااللہ جلد دور ہوجائیں گی ۔جانتی ہو نیہا ہم سب پھول جیسے ہیں ایک نازک سے پھول اللہ نے ہم سب کو تھاما ہوا ہے وہ کبھی ہمیں مسلے یا کچلے گا نہیں بلکہ احتیاط سے بہت پیار سے رکھتا ہے ہاں کبھی کبھی آزما لیتا ہے ۔کیا اسکا اتنا بھی حق نہیں کہ ہمیں آزمائے؟"

"بالکل حق ہے" نیہا نے بے ساختہ کہا

"تو پھر میری پیاری سی دوست ان پرشانیوں سے نہ گھبراؤ اللہ برے وقت دیکھاتا ہے تو اچھے وقت بھی اور ان سب وقتوں کو اتنے صبر سے برداشت کرو اللہ کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں لیکن وہ ہر بندے کو آزمائش میں ڈالتا ہے کسی کو لے کے آزماتا ہے تو کسی کو دے کے اور اس خالی کپ کو تکنا چھوڑ دو کہیں تمھاری نظروں کی تاب سے ٹوٹ نہ جائے"

اس بے ساختہ جملے پہ نیہا بے ساختہ ہنس پڑی اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس کے پاس اتنے پیارے رشتے اور اتنی پیاری دوست موجود ہیں اور سوچا کہ واقعی اللہ نے ہم کو کہیں کبھی نہیں چھوڑا وقتی پرشانیوں میں ہم اللہ کو کیوں بھول جاتے ہیں جبکہ چاہے خوشیاں ہوں یا پرشانیاں ایک اس کی ہی تو ذات ہے جس نے ہمیں پھولوں کی طرح تھام رکھا ہے۔۔

تحریر : ایم کے مانو

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...