Tuesday, 21 May 2013

محلے کی سب سے نشانی پرانی




محلے کی سب سے نشانی پرانی
وہ بڑھیا جسے بچے کہتے تھے نانی
وہ نانی کی بـاتوں میں پریوں کا ڈیرا
... وہ چہرے کی جھریوں میں صدیوں کا پھیرا
بھلائے نہیں، بھول سکتا ہے کـوئی
وہ چھوٹی سی راتیں، وہ لمبی کہانی

کڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلنا
وہ چڑیاں، وہ بلبل، وہ تتلی پکڑنا
وہ گڑیا کی شادی پہ لڑنا جھگڑنا
وہ جھولوں سے گرنا، وہ گرتے سنبھلنا
وہ پیتل کے چھلوں کے پیارے سے تحفے
وہ ٹوٹی ہوئی چوڑیوں کی نشانی

کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا، بنا کے مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں، کهلونوں کی جاگیر اپنی
نہ دنیا کا غم تھا، نہ رشـتوں کے بندھن
بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...