Tuesday 21 May 2013

محبّت کیا ہے، دل کا درد سے مامور ہو جانا


محبّت کیا ہے، دل کا درد سے مامور ہو جانا
متاع جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا

بسا لینا کسی کو دل میں، دل ہی کا کلیجہ ہے
پہاڑوں کو تو بس آتا ہے جل کر طور ہو جانا
...
یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو!
کوئی آسان ہے کیا سرمد و منصور ہو جانا

نظر سے دور رہ کر بھی تقی وہ پاس ہیں میرے
کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہو جانا




No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...