Thursday 23 May 2013

منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے





منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
زندگی ایک نیا طرزِ سخن چاہتی ہے
رُوح کے بے سرو سامانی سے باہر آ کر
شاعری اپنے لیے ایک بدن چاہتی ہے
ہر طرف کتنے ہی پھُولوں کی بہاریں ہیں یہاں
پر طبیعت وُہی خوشبوےُ وطن چاہتی ہے
سانس لینے کو بس اِک تازہ ہَوا کا جھونکا
زندگی وہ کہاں سرو و سمن چاہتی ہے
دُور جا کر در و دیوار کی رونق سے کہیں
ایک خاموش سا اُجڑا ہُوا بن چاہتی ہے

نوشی گیلانی     

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...