مجھے ان جرائم کی اجازت چاہئے!!زندگی کے جتنے دروازے ہیں، مجھ پر بند ہیں دیکھنا۔۔۔ ۔ حدِ نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جُرم ہے سوچنا۔۔۔ ۔ اپنے یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جُرم ہے آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جُرم ہے کیوں بھی کہنا جُرم ہے کیسے بھی کہناجُرم ہے سانس لینے کی آذادی تو میسر ہے مگر زندہ رہنے کے لئے کچھ اور بھی درکار ہے اور اس “کچھ اوربھی“ کا تذکرہ بھی جُرم ہے زندگی کے نام پر بس اک عنائت چاہیے مجھے ان جرائم کی اجازت چاہئیے مجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہییے
No comments:
Post a Comment