Sunday 19 May 2013

بےبسی کی چادر میں

بےبسی کی چادر میں
چھید تو بہت سے ہیں
پھر بھی اس کے دامن میں
اک سکون سا بھی ہے
دھوپ چھاؤں کے لمحے
اس میں ہی گزاریں ہیں
بارشوں کے موسم میں
بھیگتے رہے ہیں ہم
دلخراش لمحوں سے
داغ داغ ہے چادر
... ان کہی سی کچھ باتیں
اس کی خوشبوؤں میں ہے
دل لگی سی کچھ یادیں
اس کی وسعتوں میں ہیں
بے قراری کے نغمے
جا بجا منقش ہیں
ہم نے زندگی ساری
بےبسی کی چادر کی
قید میں گزاری ہے
ہاں تیرے بنا جاناں
زندگی ہی ہاری ہے

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...