آنکھوں میں انتظار کے بادل ٹھہر گئے
ہم ضبط میں کمال کی حد سے گذر گئے
انجام اب کی بار بھی چوکھٹ پہ ثبت تھا
جانا نہیں تھا در پہ ترے، ہم مگر گئے
ہم کو خبر تھی ڈوب کے بچنا محال ہے
کس واسطے خوشی سے بھنور میں اتر گئے
پہلے بھی کرچیاں ہی لگی تھیں ہمارے ہاتھ
کیوں خواب سر زمین پہ بارِ دگر گئے
کچھ تتلیوں پہ رہ گئے لکھے ہوئے
کتنے ہی خواب پلکوں پہ آ کر بکھر گئے
ہم ضبط میں کمال کی حد سے گذر گئے
انجام اب کی بار بھی چوکھٹ پہ ثبت تھا
جانا نہیں تھا در پہ ترے، ہم مگر گئے
ہم کو خبر تھی ڈوب کے بچنا محال ہے
کس واسطے خوشی سے بھنور میں اتر گئے
پہلے بھی کرچیاں ہی لگی تھیں ہمارے ہاتھ
کیوں خواب سر زمین پہ بارِ دگر گئے
کچھ تتلیوں پہ رہ گئے لکھے ہوئے
کتنے ہی خواب پلکوں پہ آ کر بکھر گئے
No comments:
Post a Comment