Tuesday, 21 May 2013

راتوں کو اٹھ کر



راتوں کو اٹھ کر
خیالوں سے ہو کر
یادوں میں کھو کر
تمہیں کیا خبر ہے
اپنے خدا سے
... میں کیا مانگتا ہوں
ویرانوں میں جا کر
دکھڑے سنا کر
دامن پھیلا کر
آنسو بہا کر
تمہیں کیا خبر
اپنے خدا سے
میں کیا مانگتا ہوں
تم تو کہو گے
صنم مانگتا ہوں
غنم مانگتا ہوں
زر مانگتا ہوں
میں گھر مانگتا ہوں
زمیں مانگتا ہوں
نگیں مانگتا ہوں
تم تو کہو گے 
ہم کو خبر ہے 
کہ راتوں کو اٹھ کر
خیالوں سے ہو کر
یادوں میں کھو کر
آنکھیں بگھو کر
کسی دلربا کی
کسی دلنشیں کی
وفا مانگتا ہوں
یہ بھی غلط ہے
وہ بھی غلط ہے
جو بھی ہے سوچا
سو بھی غلط ہے
نہ صنم مانگتا ہوں
نہ زر مانگتا ہوں
نہ دلربا کی
نہ دلنشیں کی
نہ ماہ جبیں کی وفا مانگتا ہوں
تمہیں کیا خبر
اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
میں اپنے خدا سے
آدم کے بیٹے کی آنکھوں سے جاتی حیا مانگتا ہوں
حوا کی بیٹی کے سر سے اترتی ردا مانگتا ہوں
اس کڑے وقت میں پاک وطن کی بقا مانگتا ہوں

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...