Monday 12 August 2013

وہ ریزہ ریزہ بکھرتا انساں


وہ ریزہ ریزہ بکھرتا انساں
وہ نیند کے روزنوں میں تازہ ھوا کا جھونکا
کِرن کِرن روشنی کا دریا
وہ پتہ پتہ اُدھڑتا جنگل
پگھلتا صحرا
سمندروں کو نئے کنارے دکھا رھا ھے!
وہ شخص پُھولوں کی شہ رگوں میں
لہوُ کے دھارے دکھا رھا ھے!
وہ میری مٹی کی سلوٹوں میں
چُھپے ستارے دکھا رھا ھے!
وہ بانجھ لفظوں کو
زندگی کے نئے مفاہیم دے رھا ھے!
اُداس چہروں کو پھر سے تعظیم دے رھا ھے!

وہ اِک شجر ھے
کہ جس کے سائے میں
لمبی لمبی مسافتوں سے پلٹنے والے
ذرا کو ٹھہریں
تو رس بھری ٹھنڈکوں سے اپنی تھکن اُتاریں

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...