سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام
ہر سر میں اِک رنگ دھنک کا تیرے نام
جنگل جنگل اڑنے والے سب موسم
اور ہوا کا سبز دوپٹہ تیرے نام
ہجر کی شام اکیلی رات کے خالی در
صبحِ فراق کا درد اجالا تیرے نام
تیرے بنا جو عمر بتائی بیت گئی
اب اس عمر کا باقی حصہ تیرے نام
جتنے خواب خدا نے میرے نام لکھے
ان خوابوں کا ریشہ ریشہ تیرے نام
No comments:
Post a Comment