اونچے اونچے ناموں کی تختیاں جلا دینا
ظلم کرنے والوں کی وردیاں جلا دینا
ان سے پوچھیے جن کی کائنات جلتی ہے
دیکھنے میں آساں ہے بستیاں جلا دینا
دربدر بھٹکنا کیا دفتروں کے جنگل میں
بیلچے اٹھا لینا ڈگریاں جلا دینا
موت سے جو ڈر جاؤ زندگی نہیں ملتی
جنگ جیتنا چاہو تو کشتیاں جلا دینا
پھر بہو جلانے کا حق تمہیں پہنچتا ہے
پہلے اپنے آنگن میں بیٹیاں جلا دینا
ظلم کے اندھیروں سے تم نہ ہارنا منظر
جب چراغ بجھ جائے انگلیاں جلا دینا
منظر بھوپالی
No comments:
Post a Comment