Showing posts with label پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ. Show all posts
Showing posts with label پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ. Show all posts

Thursday, 1 August 2013


ایک تیری چاہت ھے
ایک میری چاہت ھے
اور ہو گا وہی
جو میری چاہت ھے
پس!!
اگر تو نے سپرد کر دیا
خود کو اس کے
جو میری چاہت ھے
تو میں بخش دوں گا
تجھے وہ بھی
جو تیری چاہت ھے
اور اگر تو نے نافرمانی کی اس کی
جو میری چاہت ھے
تو میں تھکا دوں گا تجھے اس میں
جو تیری چاہت ھے

Thursday, 11 October 2012

پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ




و مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں 
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں 

اک جھلک آج دکھا گنبد خضری کے مکیں
کچھ بھی ہیں دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

سر پہ رکھ دیجیے ذرا دست تسلی آقا 
غم کے مارے ہیں زمانے کے ستائے ہوئے ہیں 

نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے 
تیری نسبت کے تقاضوں کو بھلائے ہوئے ہیں 

گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا 
غیر کے ساتھ رہ رسم بڑھائے ہوئے ہیں 

شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا 
یہ بھی کیا کم ہے تیرے شہر میں آئے ہوئےہیں 

تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ 
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں 

کاش دیوانہ بنا لیں وہ ہمیں بھی اپنا 
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں 

اللہ الله مدینے پہ یہ جلووں کی پھوار 
بارش نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں 

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھری ہو نصیر 
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں 



شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ

تیری مہر کیا لگی ہے کہ کوئی ہنر نہ ہوتے
میری شاعری کا سقہ سر عام چل رہا ہے
کڑی دھوپ کے سفر میں نہیں کچھ نصیر کو غم
تیرے سایہ کرم میں یہ غلام چل رہا ہے
 







پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ



پیر نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


تیری مہر کیا لگی ہے کہ کوئی ہنر نہ ہوتے
میری شاعری کا سقہ سر عام چل رہا ہے
کڑی دھوپ کے سفر میں نہیں کچھ نصیر کو غم
تیرے سایہ کرم میں یہ غلام چل رہا ہے 


شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ

Sunday, 30 September 2012

پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ


شہزادہ غوث الوراح پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علی
  
و مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں 
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں 

اک جھلک آج دکھا گنبد خضری کے مکیں
کچھ بھی ہیں دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

سر پہ رکھ دیجیے ذرا دست تسلی آقا 
غم کے مارے ہیں زمانے کے ستائے ہوئے ہیں 

نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے 
تیری نسبت کے تقاضوں کو بھلائے ہوئے ہیں 

گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا 
غیر کے ساتھ رہ رسم بڑھائے ہوئے ہیں 

شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا 
یہ بھی کیا کم ہے تیرے شہر میں آئے ہوئےہیں 

تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ 
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں 

کاش دیوانہ بنا لیں وہ ہمیں بھی اپنا 
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں 
اللہ الله مدینے پہ یہ جلووں کی پھوار 

بارش نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں 

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھری ہو نصیر 
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں 


Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...